ذرا ٹھہرو مری حالت سنبھل جائے تو پھر جانا
ذرا ٹھہرو مری حالت سنبھل جائے تو پھر جانا دل بیتاب تھوڑا سا بہل جائے تو پھر جانا ابھی تو فرقتوں کے سحر سے نکلا نہیں ہوں میں تمہارے وصل کا جادو یہ چل جائے تو پھر جانا جمی ہیں دھڑکنیں تو منجمد ہیں میری سانسیں بھی بدن میں زندگی تھوڑی مچل جائے تو پھر جانا ابھی جاؤ نہ تم جکڑا ہوا ہے ...