دل کٹورے پر جمی یہ کائی رہ جائے تو پھر

دل کٹورے پر جمی یہ کائی رہ جائے تو پھر
گھر کا حصہ مل بھی جائے بھائی رہ جائے تو پھر


خواب ڈھونڈیں راستہ کیسے در آئیں آنکھ میں
نیند بستر کے سرہانے آئی رہ جائے تو پھر


کیوں مشینوں کی طرح بے حس ہوئے جاتے ہیں ہم
یوں ہی پہنا سوٹ بوٹ اور ٹائی رہ جائے تو پھر


تم کہو تو زندگی کے ایسے رخ دکھلاؤں میں
تم پہ پہروں بد حواسی چھائی رہ جائے تو پھر


ساری دنیا ساری سانسیں گروی رکھ کے دیکھ لو
قرض پھر بھی ماں کا پائی پائی رہ جائے تو پھر