تتلیوں کی حسین سنگت سے

تتلیوں کی حسین سنگت سے
پھول کھلنے لگے ہیں نکہت سے


ایسا گزرا ہے اک زمانہ بھی
میں بھی چاہا گیا تھا شدت سے


ٹوٹ جانے کے باوجود یہ دل
باز آیا نہیں محبت سے


شعر ہوتا ہے داد ملتی ہے
جونؔ محسنؔ فرازؔ ثروتؔ سے


یہ مجھے آج کل ہوا کیا ہے
ورد کرتا ہوں تیرا کثرت سے


ہوش شافی گنوا نہ بیٹھیں ہم
یوں نہ دیکھو ہمیں شرارت سے