تیرگی میں بھی روشنی ہوتی
تیرگی میں بھی روشنی ہوتی
دل کو حاصل اگر خوشی ہوتی
اک نظر مجھ کو دیکھ لیتے تو
درد میں کچھ نہ کچھ کمی ہوتی
آپ جلوہ اگر نہ دکھلاتے
میرے گھر میں بھی تیرگی ہوتی
دوستوں کی طرف سے تھی امید
کاش ان سے بھی دشمنی ہوتی
میرا ارمان پورا ہو جاتا
بات ان سے اگر کبھی ہوتی
راہ غم منزل محبت میں
ان کی صورت بھی اجنبی ہوتی
شادؔ وہ چاہتے تو ممکن تھا
اپنے گھر میں بھی روشنی ہوتی