کہہ رہے ہیں یہی بگڑے ہوئے حالات کہ بس

کہہ رہے ہیں یہی بگڑے ہوئے حالات کہ بس
اب نہ قابو میں رہیں گے مرے جذبات کہ بس


کوئی مونس کوئی غم خوار نہ آڑے آیا
اس قدر آج ہوئی آنکھ سے برسات کہ بس


جن کا اظہار بھی کرنے سے ابھی قاصر ہوں
دل پہ وہ گزرے ہیں اس دور میں صدمات کہ بس


کوئی ہنگامہ اٹھا اور نہ قیامت آئی
ظلم ڈھاتے رہے یوں آج کے حالات کہ بس


آپ جس رات میں آئے ہیں زمانے کو نظر
منتظر ہم بھی تو بیٹھے ہیں اسی رات کہ بس


وہ جو خاطر میں کسی کو نہیں لاتے ہیں یہاں
کس قدر پست ہیں ان سب کے خیالات کہ بس