تیرے جلووں نے کیسی شرط رکھ دی
تیرے جلووں نے کیسی شرط رکھ دی
کی خوشبو دیکھنے کی شرط رکھ دی
پرندوں کا بسیرا اور چھتوں پر
تو کیا پیڑوں نے کوئی شرط رکھ دی
مرے مالک نے آنکھیں تو عطا کیں
مگر ان میں نمی کی شرط رکھ دی
پرندوں کی اڑانیں چھین لیں اور
حدوں کو ناپنے کی شرط رکھ دی
سبھی تھے ایکتا کے حق میں لیکن
سبھی نے اپنی اپنی شرط رکھ دی