تسلیم مجھ کو میں ترے پاسنگ تو نہیں

تسلیم مجھ کو میں ترے پاسنگ تو نہیں
لیکن تجھے نصیب مرا رنگ تو نہیں


میں کس لیے فصیل بدن میں چھپا رہوں
میری کسی کے ساتھ کوئی جنگ تو نہیں


گھبرا رہے ہو کیوں مری بستی کا فاصلہ
ہے چند گام سینکڑوں فرسنگ تو نہیں


بھرتے ہو کس لیے مری تصویر میں یہ رنگ
موج شفق کا رنگ مرا رنگ تو نہیں


بے احتیاطیوں سے تری ٹوٹ جائے گا
دل ایک آئنہ ہے کوئی سنگ تو نہیں


پھر کیوں کروں خیال کسی اور دیس کا
میرے لیے زمین وطن تنگ تو نہیں


دن رات اپنے آپ سے رہنا خفا خفا
شاہدؔ گزر بسر کا کوئی ڈھنگ تو نہیں