یہ رنگ ترے شہر کے صحرا میں کہاں ہیں
یہ رنگ ترے شہر کے صحرا میں کہاں ہیں
گلیاں ہیں نہ کوچے ہیں مکیں ہیں نہ مکاں ہیں
آنکھوں میں چھپا رکھے ہیں اشکوں کے خزینے
ہم غم کی عنایات سے محروم کہاں ہیں
جھلکیں گے کسی روز یہی لفظ و بیاں میں
آئینۂ احساس میں جو عکس نہاں ہیں
رکھتے ہیں جو مختاریٔ انساں کی تمنا
مجبوریٔ انساں پہ ابھی اشک فشاں ہیں
آنکھوں میں کوئی موج شفق رنگ نہیں کیوں
دل میں تو ابھی خون کے دریا سے رواں ہیں
تخلیق مصور کو ذرا غور سے دیکھو
رنگوں کے تناسب میں کئی رنگ نہاں ہیں
کیا کام ہمیں مال و زر و سیم سے شاہدؔ
ہم اہل سخن اہل قلم اہل زباں ہیں