تلخ لمحات میں جیا ہوا ہے

تلخ لمحات میں جیا ہوا ہے
میں نے یہ کام بھی کیا ہوا ہے


کیا کریدا ہے اپنے زخموں کو
یا کوئی اور سانحہ ہوا ہے


کچھ دنوں سے میں اضطراب میں ہوں
کچھ دنوں سے یہ سلسلہ ہوا ہے


ایسے لہجے میں مجھ سے بات نہ کر
آج کل میرا سر پھرا ہوا ہے


ایک سجدہ ہے تشنۂ مسجود
ایک سجدہ ابھی ادا ہوا ہے


اب تلک ذائقہ نہیں اترا
میں نے اک گھونٹ ہی پیا ہوا ہے


پیار میں روزؔ اعتدال کہاں
ابتدا کی تو انتہا ہوا ہے