ہجر نے اس طرح اتارے رنگ

ہجر نے اس طرح اتارے رنگ
جیسے تھے ہی نہیں ہمارے رنگ


ایک منظر سے ہو گئے گھائل
تم نے دیکھے کہاں ہیں سارے رنگ


نیند ٹھہری ہوئی تھی پلکوں پر
رہ گئے خواب کے کنارے رنگ


نقش ابھرے تمہاری نظروں سے
آپ کی آنکھ نے نکھارے رنگ


کس قدر شان سے کشید ہوئے
کس قدر تمکنت سے ہارے رنگ


سرخ جوڑے کا انتخاب کیا
لاکھ کرتے رہے اشارے رنگ


میرے آنگن میں کیا نہیں موجود
خوشبوئیں تتلیاں ستارے رنگ


روزؔ کو خوشبوؤں سے نسبت ہے
نام سے منسلک ہیں سارے رنگ