صورت سے جو دکھائی دئیے تھے غریب سے
صورت سے جو دکھائی دئیے تھے غریب سے
اب رشک ہر کسی کو ہے ان کے نصیب سے
پھر اس کے بعد ہم بھی جلیں طور کی طرح
بس ایک بار دیکھ لیں ان کو قریب سے
جب سنگ ریزہ ہمدم دیرینہ ہو گئے
تو تشنگی بجھا گئے جو تھے رقیب سے
بے فکر بے خبر چلا جاتا تھا اک ہجوم
تھم جاؤ اک صدا تھی وہ کس کی صلیب سے