صورت کے تو اچھے لوگ
صورت کے تو اچھے لوگ
لیکن دل کے کالے لوگ
ان سے اپنا رشتہ کیا
وہ ٹھہرے ہیں اونچے لوگ
دیکھے ہیں سجدہ کرتے
اپنی انا کو ہم نے لوگ
آج مسیحا بن بیٹھے
گونگے بہرے اندھے لوگ
ہر گھر کی مجبوری ہیں
کچھ پونے کچھ آدھے لوگ
تیری بات کو مانیں گے
پیکرؔ دھیرے دھیرے لوگ