جیسا سنا تھا ویسا ہے
جیسا سنا تھا ویسا ہے
وہ مجھ سے بھی اچھا ہے
پیار کی باتیں کرتا ہے
شاید کوئی پگلا ہے
اس کی بات نہ رد ہوگی
اس کے پاس تو پیسہ ہے
میرے دشمن کا لہجہ
آم کے جیسا میٹھا ہے
اپنی منزل دور نہیں
میل کا پتھر کہتا ہے
غیروں جیسی بات نہ کر
تو تو میرا اپنا ہے
آگ اور پانی کا رشتہ
کیا پیکرؔ ہو سکتا ہے