کنکر کہہ نہ پتھر کہہ

کنکر کہہ نہ پتھر کہہ
گوہر ہے تو گوہر کہہ


پیچھے غیبت ہوتی ہے
جو کہنا ہے منہ پر کہہ


پتھر ڈھونے والے کو
کائنات کا محور کہہ


چیخے قومی یکجہتی
حق پر ہو جو حق پر کہہ


لہجہ قاتل ٹھہرے گا
کڑوی بات کو ہنس کر کہہ


مستقبل کی فکر بھی رکھ
حال کا حال بھی کھل کر کہہ


بھڑک اٹھیں جس سے جذبات
ایسی بات نہ پیکرؔ کہہ