ہنستے ہنستے کہہ دی بات
ہنستے ہنستے کہہ دی بات
تم نے آخر کڑوی بات
میرے لئے پتھر کی لکیر
کانپ کے منہ سے نکلی بات
برسوں بعد بھی لگتا ہے
جیسے ہو کل ہی کی بات
پل میں لہجہ بدل گیا
دیکھی تم نے اس کی بات
آنکھوں میں چہرہ ان کا
دل میں اک اک ان کی بات
پیکرؔ ایسا جھوٹ نہ بول
لگنے لگے جو سچی بات