کوئی پاؤں سفر میں رکھ
کوئی پاؤں سفر میں رکھ
موسم کو بستر میں رکھ
گھر کا خرچ نظر میں رکھ
کچھ پیسے بھی گھر میں رکھ
عزت جان بچائے جو
وہ فطرت خنجر میں رکھ
اچھا زیور خودداری
کم ظرفی مت سر میں رکھ
تپ کر کندن بنتا ہے
گردش کو ٹھوکر میں رکھ
پیکرؔ عیش جو کرنی ہے
بزنس دو نمبر میں رکھ