سورج اب غم کا چھپا ہے شاید

سورج اب غم کا چھپا ہے شاید
چاند خوشیوں کا اگا ہے شاید


زندگی اوڑھ چکی تاریکی
دل کوئی ڈوب رہا ہے شاید


آنکھ اس کی بھی نظر آتی ہے نم
کانٹا اس کے بھی چبھا ہے شاید


راہی افسوس ہراساں ہیں سب
قافلہ چھوٹ گیا ہے شاید


نوحہ ہر لب پہ ہر اک جا گریہ
کوئی دنیا سے اٹھا ہے شاید


اس سے شاغلؔ ہیں گریزاں سب ہی
وہ بھی آسیب زدہ ہے شاید