غافل نہ رہنا نبض کی رفتار دیکھنا
غافل نہ رہنا نبض کی رفتار دیکھنا
سر پر لٹکتی وقت کی تلوار دیکھنا
خالی ہیں دونوں ہاتھ ضرورت پہ ہے نظر
دم توڑتے ہیں آج کے فن کار دیکھنا
سب کھا رہے ہیں بیچ کے گہنے ضمیر کے
ہیں لوگ کتنے آج کے نادار دیکھنا
داڑھی بڑھی ہیں بال بڑھے کپڑے گیروے
ہیں یہ جدید دور کے اوتار دیکھنا
ہے سمت سمت چیخ تری چیل کی طرح
ہر جا شہد بھری مری گفتار دیکھنا
تخلیق کی ہتھیلی پہ اسلوب کی چتا
شاغلؔ ادیبؔ فن کا یہ معیار دیکھنا