Shaghil Adeeb

شاغل ادیب

  • 1934

شاغل ادیب کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    غافل نہ رہنا نبض کی رفتار دیکھنا

    غافل نہ رہنا نبض کی رفتار دیکھنا سر پر لٹکتی وقت کی تلوار دیکھنا خالی ہیں دونوں ہاتھ ضرورت پہ ہے نظر دم توڑتے ہیں آج کے فن کار دیکھنا سب کھا رہے ہیں بیچ کے گہنے ضمیر کے ہیں لوگ کتنے آج کے نادار دیکھنا داڑھی بڑھی ہیں بال بڑھے کپڑے گیروے ہیں یہ جدید دور کے اوتار دیکھنا ہے سمت ...

    مزید پڑھیے

    چراغ درد جلاؤ کہ روشنی کم ہے

    چراغ درد جلاؤ کہ روشنی کم ہے جنوں کی بزم سجاؤ کہ روشنی کم ہے نہ چھیڑو ذکر تعفن بھرے زمانے کا گلاب زخم کھلاؤ کہ روشنی کم ہے نہ جانے چھپ گئی منزل کہاں اندھیروں میں مرے قریب تر آؤ کہ روشنی کم ہے تمہارے شہر کی شاید ہے صبح شب پرور یہ کیا ہے ورنہ بتاؤ کہ روشنی کم ہے نہ بزم فکر ہے روشن ...

    مزید پڑھیے

    اٹھا ہی لیتے ہیں دیوار و در سلیقے سے

    اٹھا ہی لیتے ہیں دیوار و در سلیقے سے بنانے والے بناتے ہیں گھر سلیقے سے نظر میں رکھتے ہیں وہ زندگی شہادت کی کٹانے والے کٹاتے ہیں سر سلیقے سے سلیقہ مند ہے کتنی یہ گردش دوراں کہ آج اگتے ہیں شام و سحر سلیقے سے سنا ہے اشک ندامت کی ہے بڑی قیمت سجا لے پلکوں پہ تو یہ گہر سلیقے ...

    مزید پڑھیے

    مشعل درد کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے

    مشعل درد کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے آج ہر زخم کو چمکاؤ کہ کچھ رات کٹے پھر چلے ان کی حدیث لب و رخسار چلو دار پر ہم کو چڑھا آؤ کہ کچھ رات کٹے وہ تو سب بھر گئے اب تک جو ملے تھے یارو اب کوئی زخم نیا کھاؤ کہ کچھ رات کٹے تلخی زیست کے سناٹے سے ڈر لگتا ہے پھر غم یار کو بلواؤ کہ کچھ رات ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو جہاں کی عشرت و راحت سے کیا غرض

    ہم کو جہاں کی عشرت و راحت سے کیا غرض دنیائے بے ثبات کی دولت سے کیا غرض گمنام رہنا اپنے مقدر میں ہے لکھا ہم کو کسی کے گوہر شہرت سے کیا غرض ماضی کا تلخ جام ہے اپنے نصیب میں ہم کو شراب حال کی لذت سے کیا غرض الزام سے بچے نہ پیمبر بھی ہے خبر یاران جہل کی ہمیں تہمت سے کیا غرض دیکھے نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    آج

    آج یہ آج کیا ہے کبھی تم نے سوچا بھی ہے آج یہ آج تاریخ ہے اپنی تہذیب کی اپنے انمول ماضی کی میراث ہے آج یہ آج کیا ہے کبھی تم نے سوچا بھی ہے آج یہ آج پیغام ہے اپنے مستقبل تابناک و ضیا‌ پاش کا اپنے فردا کی خوش رنگ تعبیر ہے آج یہ آج کیا ہے کبھی تم نے سوچا بھی ہے آج یہ آج صرف اک نہیں آج ...

    مزید پڑھیے