سنا ہے آج صبا مشک بار آئی ہے
سنا ہے آج صبا مشک بار آئی ہے
بہت دنوں میں شب انتظار آئی ہے
کلی کلی کے تبسم سے خندۂ گل تک
فضا چمن کی کسے سازگار آئی ہے
یہ کیا کہ خندۂ گل کا طلسم ٹوٹ گیا
ہنسی لبوں پہ جو بے اختیار آئی ہے
چٹک رہی ہیں یہ کس کے خیال کی کلیاں
کہ دھڑکنوں کی صدا بار بار آئی ہے
نگاہ شوق اگر جلوہ گاہ تک نشترؔ
پئے قرار گئی بے قرار آئی ہے