غلط کہ سعئ جنوں خیز رائیگاں نہ گئی

غلط کہ سعئ جنوں خیز رائیگاں نہ گئی
بہار آئی چمن میں مگر خزاں نہ گئی


دل و نظر کا یہی فاصلہ حیات بھی ہے
پہنچ گیا ہے جہاں دل نظر وہاں نہ گئی


چٹک کے غنچہ تو خاموش ہو گیا لیکن
شکست دل کی صدا تھی کہاں کہاں نہ گئی


تھے رفتگاں میں سبھی رونق جہاں کا سبب
کسی کے ساتھ مگر رونق جہاں نہ گئی


کوئی بتائے کہ نشترؔ صدائے رقص جنوں
صبا کے کان میں پہنچی تو پھر کہاں نہ گئی