Shakeel Nashtar

شکیل نشتر

شکیل نشتر کے تمام مواد

32 غزل (Ghazal)

    اسیر وعدۂ بے اعتبار بیٹھے ہیں

    اسیر وعدۂ بے اعتبار بیٹھے ہیں جہاں پہ چھوڑ گئی تھی بہار بیٹھے ہیں نسیم‌ صبح بہاری ادھر نہ آ کہ ادھر فریب خوردۂ فصل بہار بیٹھے ہیں بگولے رقص میں پھر آ گئے ہیں اور ہم لوگ ابھی تو جھاڑ کے گرد و غبار بیٹھے ہیں ہے لب پہ آہ فلک پر نگاہ تنگ زمیں وطن نصیب غریب الدیار بیٹھے ہیں کبھی تو ...

    مزید پڑھیے

    گلشن میں کوئی چاک گریباں بھی نہیں ہے

    گلشن میں کوئی چاک گریباں بھی نہیں ہے اور فصل بہار آنے کا امکاں بھی نہیں ہے ہم نقد دل و جاں بھی لٹا آئے سر بزم اور آپ پہ اس کا کوئی احساں بھی نہیں ہے کس منہ سے کرے تیرے تغافل کی شکایت جس پر کرم گردش دوراں بھی نہیں ہے پوچھے جو کوئی حال تو کیا حال بتائے وہ شخص جو کچھ دن سے پریشاں بھی ...

    مزید پڑھیے

    جا پہنچتے ہیں سر دار قضا سے پہلے

    جا پہنچتے ہیں سر دار قضا سے پہلے کتنے منصور انا الحق کی صدا سے پہلے حسن تنظیم کو کہتے ہیں ترستی ہی رہی کہکشاں میرے نقوش کف پا سے پہلے سوچتا ہوں کہ کبھی میں نے سنی ہے کہ نہیں کوئی آواز دل نغمہ سرا سے پہلے تھا غم زیست مگر کب تھا شعور غم زیست اہل دل اہل نظر اہل وفا سے پہلے قیمت دار ...

    مزید پڑھیے

    غلط کہ سعئ جنوں خیز رائیگاں نہ گئی

    غلط کہ سعئ جنوں خیز رائیگاں نہ گئی بہار آئی چمن میں مگر خزاں نہ گئی دل و نظر کا یہی فاصلہ حیات بھی ہے پہنچ گیا ہے جہاں دل نظر وہاں نہ گئی چٹک کے غنچہ تو خاموش ہو گیا لیکن شکست دل کی صدا تھی کہاں کہاں نہ گئی تھے رفتگاں میں سبھی رونق جہاں کا سبب کسی کے ساتھ مگر رونق جہاں نہ ...

    مزید پڑھیے

    کسے سکون ملے زندگی کے پہلو میں

    کسے سکون ملے زندگی کے پہلو میں رواں ہے غم کا سمندر خوشی کے پہلو میں سمندروں سے کہو میرا ظرف بھی دیکھیں کہ ایک عمر سے ہوں تشنگی کے پہلو میں سمجھ رہا ہوں جسے بے قراریوں کا سبب قرار آئے تو شاید اسی کے پہلو میں یہ مہر و ماہ وہ دنیا تلاش کرتے ہیں کہ روشنی ہو جہاں روشنی کے پہلو ...

    مزید پڑھیے

تمام