کسے سکون ملے زندگی کے پہلو میں

کسے سکون ملے زندگی کے پہلو میں
رواں ہے غم کا سمندر خوشی کے پہلو میں


سمندروں سے کہو میرا ظرف بھی دیکھیں
کہ ایک عمر سے ہوں تشنگی کے پہلو میں


سمجھ رہا ہوں جسے بے قراریوں کا سبب
قرار آئے تو شاید اسی کے پہلو میں


یہ مہر و ماہ وہ دنیا تلاش کرتے ہیں
کہ روشنی ہو جہاں روشنی کے پہلو میں


یہ کیا مذاق جنوں ہے دل جنوں آگاہ
اسی کو ڈھونڈ رہا ہے اسی کے پہلو میں


مرے قریب نہ آؤ کہ فیصلہ ہو جائے
میں روشنی ہوں کہ ہوں روشنی کے پہلو میں


بجا کہ گم ہوئے ہوش و حواس اے نشترؔ
مگر جو ہوش ہے دیوانگی کے پہلو میں