افسانہ

اسکاؤٹ گرل

میرے ایک سوال کے جواب میں اُس نے بتایا۔ ’’صاحب،کبھی کبھی تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میرے جسم کے حساس حصوں پر گرم گرم انگارے رکھے جارہے ہیں۔ میرے کومل انگوں کو کوئی اپنے چرمی بوٹوں سے کچل رہا ہے۔۔۔میری آنکھوں سے درد کے آنسو ٹپکنے لگتے ہیں لیکن کلائنٹ کے سامنے ہمیں رونے کی ...

مزید پڑھیے

پروفیسر کی سگریٹ

سپریم کورٹ کا ایک فرمان جاری ہوا تھا،جس کے مطابق چھتیس گڑھ کی ریاستی حکومت ماؤنوازوں سے نمٹنے کے لیے اسپیشل پولیس آفیسر کے نام پران پڑھ اور معصوم آدی باسیوں کے ہاتھوں میں ہتھیار دے کر انھیں ماؤنوازوں کے خلاف جنگ میں جھونک رہی تھی جو قانون کی نظر میں جرم تھا اور اس سے حقوق ...

مزید پڑھیے

ارہر بڑھیا کی کمرکیوں خمیدہ ہوگئی

’’ ہم مکان کے اوپر مکان بنالیں چاہے مکان کے نیچے مکان بنالیں۔ دوگز زمین کے تصرف سے زیادہ کی آرزو بہادر شاہ ظفر جیسا کوئی بادشاہ وقت بھی نہیں کرسکا۔‘‘ میں آرام کرسی پر بیٹھا اخبار پڑھتے وقت سوچ رہا تھا۔ ’’آئے دن اخبارات میں لینڈ مافیا اور انکروچمنٹ کی خبریں چھپ رہی تھیں۔ ...

مزید پڑھیے

شجر ممنوعہ کی چاہ میں

اس نے کہا تھا۔ ’’ازدواج کی عارضی ادلابدلی سے فرسودہ رشتہ میں نئی بہارآجاتی ہے جس سے رشتے کی جڑ مضبوط ہوتی ہے اور محبت کے بوسیدہ شجر پر نئی کونپلیں پھوٹنے لگتی ہیں۔‘‘ اس نے جھوٹ کہا تھا۔ ’’میں اس شجر ممنوعہ پر چڑھنا نہیں چاہتی تھی۔ مجھے اس سے کراہیت ہوتی تھی۔ لیکن، اس کی خوشی ...

مزید پڑھیے

کوڑھی کی مُٹھی میں سُور کی ہڈی

سیٹھ حبیب اصولوں کے سختی سے پابند تھے اور بہت محتاط آدمی تھے۔ مثلاً ان کا ایک اصول یہ تھا کہ وہ صبح چار بج کر بیس منٹ پر بیدار ہوتے تھے۔ اب خواہ کچھ بھی ہو لیکن وہ اسی وقت بستر سے اٹھ جانا ہی پسند کرتے تھے۔ یا ان کا یہ اصول تھا کہ کوئی بھی شخص بغیر ان کی اجازت اوراطلاع کے گھر سے ...

مزید پڑھیے

بریدہ جسموں کو چمکانے والا بوڑھا

چٹانوں پر سہ پہر کی سنہری دھوپ پھیل چکی تھی۔ پہاڑی گھاس کے چھوٹے چھوٹے تختوں میں کیڑے پھدک رہے تھے۔ پاس کے ایک چھوٹے درخت کی سب سے اونچی شاخ پر ایک کوّا مسلسل چیخ رہا تھا۔ دور سے ناہموار راستوں پر اچکتا پھلانگتا ایک بوڑھا راستہ میں کچھ تلاش کرتا چلا آرہا تھا۔ بوڑھا کچھ دور ...

مزید پڑھیے

آخری تنہا درخت

بہت زیادہ سیاہ رات کا شکنجہ اسے بستر پر جکڑے ہوئے تھا۔ سامنےبہت اونچی محراب اور اس کے بعد ایک مدور فصیل، فصیل سے متصل لمحہ بہ لمحہ بڑھتے پھیلتے ہوئے بھیانک درخت کانٹے دار مہیب۔۔۔ اور دو بہت چمکیلی سیاہ آنکھیں۔۔۔ غلیظ اور ہیبت ناک۔ وہ ایک معمول کی طرح اسی مخصوص زاویہ پر ...

مزید پڑھیے

اسپِ کشت مات (۲)

آفس کی گیارہ منزل عمارت کے سامنے آتے ہی اسے محسوس ہوا جیسے آنتوں میں کچھ چل رہا ہو۔ جیسے کوئی چوہیا دھیرے دھیرے آنتوں کو کتر رہی ہو۔ منھ اور زبان کڑوے ذائقے سے بھر گئے اور پیٹ میں کوئی شے دوڑتی ہوئی محسوس ہوئی۔ پھر جسم کے تمام مسامات کھلتے چلے گئے اور ٹھنڈی یخ کردینے والی ...

مزید پڑھیے

گردباد اور پیلیا

جب ایک عیسوی سال میں دو بار محرم پڑتا ہے تو انقلاب ضرور آتا ہے۔ ٹھاکر فتح علی خاں اپنی پیلی کوٹھی میں شیشم کی پالش شدہ قدیم ارسٹو کریٹک مسہری سے ٹیک لگائے ہوئے بدبدائے۔ سفید مسہری کی چادر سے ان کی نظریں پھسل کر فرش کی سفید چاندنی اور سفید گاؤ تکیوں پر ٹک گئیں۔۔۔ فرش پر قرآن ...

مزید پڑھیے

اسپ کشت مات (۱)

آفس سے آکر اس نے ادھ میلی کیتلی میں پانی، شکر، دودھ اور چائے کی پتی سب ایک ساتھ ملاکر اسٹو پر رکھ دیا اورکپڑے تبدیل کر کے ملگجے بستر پر لیٹ رہا۔ فائل نمبر ۷۹؍۱۰؍۳ کا ریمائنڈر، فسادات کی رپورٹ کا پروفارما، نیلم کے خط کا جواب اور ابا کو خط، ایمی بیاسس، شاید چائے اور سگریٹ پھر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 82 سے 233