افسانہ

اماوس کی رات

دیوالی کی شام تھی۔ سری نگر کے گھروں اورکھنڈروں کے بھی نصیب جاگ گئے تھے۔ گاؤں کے لڑکے لڑکیاں ہنستے کھیلتے۔ چمکتی ہوئی تھالیوں میں چراغ لئے ہوئے مندروں کوجاتے تھے۔ چراغوں سے زیادہ ان کے چہرے روشن تھے۔ ہردرودیوار روشنی سے جگمگارہاتھا۔ صرف پنڈت دیودت کا ست منزلہ محل تاریکی میں ...

مزید پڑھیے

سمر یاترا

آج صبح ہی سے گاؤں میں ہل چل مچی ہوئی تھی۔ کچی جھونپڑیاں ہنستی ہوئی معلوم ہوتی تھیں۔ آج ستیہ گرہ کرنے والوں کا جتھا گاؤں میں آئے گا۔ کودئی چودھری کے دروازے پر شامیانہ لگا ہوا ہے۔ آٹا، گھی، ترکاری، دودھ اور دہی جمع کیا جارہا ہے۔ سب کے چہرے پر امنگ ہے، حوصلہ ہے، آنند ہے۔ وہیں ...

مزید پڑھیے

اکسیر

بیوہ ہوجانے کے بعد بوٹی کے مزاج میں کچھ تلخی آگئی تھی جب خانہ داری کی پریشانیوں سے بہت جی جلتا تو اپنے جنت نصیب کو صلواتیں سناتی، ’’آپ توسدھار گئے میرے لیے یہ سارا جنجال چھوڑ گئے۔‘‘ جب اتنی جلدی جاناتھا تو شادی نہ جانے کس لیے کی تھی ’’گھر میں بھونی بھنگ نہ تھی چلے تھے شادی ...

مزید پڑھیے

اناتھ لڑکی

سیٹھ پرشوتم داس پونا کے سرسوتی پاٹ شالہ کامعائنہ کرنے کے بعد جب باہر نکلے تب ایک لڑکی نے دوڑکر ان کادامن پکڑلیا۔ سیٹھ جی رک گئے اور محبت سے اس کی طرف دیکھ کرپوچھا، ’’تمہارا کیا نام ہے ۔‘‘ لڑکی نے جواب دیا، ’’روہنی۔‘‘ سیٹھ جی نے اسے گود میں اٹھالیا اور بولے، ’’تمہیں کچھ ...

مزید پڑھیے

پنچایت

جمّن شیخ اور الگو چودھری میں بڑایارانہ تھا۔ ساجھے میں کھیتی ہوتی۔ لین دین میں بھی کچھ ساجھا تھا۔ ایک کو دوسرے پر کامل اعتماد تھا۔ جمّن جب حج کرنے گئے تھے تو اپنا گھر الگو کو سونپ گئے تھے اور الگو جب کبھی باہر جاتے تو جمّن پر اپنا گھر چھوڑ دیتے۔ وہ نہ ہم نوالہ تھے نہ ہم مشرب، صرف ...

مزید پڑھیے

شکوہ شکایت

زندگی کا بڑا حصّہ تو اسی گھر میں گزر گیا، مگر کبھی آرام نہ نصیب ہوا۔ میرے شوہر دنیا کی نگاہ میں بڑے نیک، خوش خلق، فیاض اور بیدار مغز ہوں گے۔ لیکن جس پر گزرتی ہے وہی جانتا ہے۔ دنیا کو تو ان لوگوں کی تعریف میں مزہ آتا ہے جو اپنے گھر کو جہنم میں ڈال رہے ہوں اور غیروں کے پیچھے اپنے آپ ...

مزید پڑھیے

تریاچرتر

سیٹھ لگن داس جی کا نخلِ حیات بے ثمرتھا۔ کوئی ایسی انسانی روحانی یاطبی کوشش نہ تھی جوانہوں نے نہ کی ہو۔ یوں شادی میں مسئلہ توحید کے قائل تھے۔ مگرضرورت اوراصرار سے مجبورہوکر ایک دونہیں پانچ شادیاں کیں۔ یہاں تک کہ عمرِعزیزکے چالیس سال گزرگئے اورخانہ تاریک روشن نہ ہوا۔ بے چارے ...

مزید پڑھیے

راج ہٹ

دسہرہ کے دن تھے۔ اچل گڑھ میں جشن کی تیاریاں ہورہی تھیں۔ دربارِعام میں مشیرانِ سلطنت کے بجائے اپسرائیں جلوہ افروزتھیں۔ دھرم شالوں اورسراؤں میں گھوڑے ہنہناررہےتھے۔ ریاست کے ملازم کیاچھوٹے کیابڑے، رسدپہنچانے کے حیلہ سے دربارِعام میں جمے رہتے کسی طرح ہٹائےنہ ہٹتے تھے۔ دربارِ ...

مزید پڑھیے

بیٹی کا دھن

بیتوا ندی دو اونچے کراروں کے بیچ میں اس طرح منہ چھپائے ہوئے تھی جیسے بعض دلوں میں ارادۂ کمزور اور تن پروری کے بیچ میں ہمت کی مدھم لہریں چھپی رہتی ہیں۔ ایک کرارپر ایک چھوٹا سا گاؤں آبادہے جس کے شاندار کھنڈروں نے اسے ایک خاص شہرت دے رکھی ہے۔ قومی کارناموں پر مٹنے والے لوگ کبھی ...

مزید پڑھیے

دس سروں والا بجوکا

یہ اُس وقت کی بات ہے کہ جب پریم چند کی کہانی کا ’ہوری‘ پچہترسال کا ہو چکا تھا۔ سارے بال سفید ہو چکے تھے۔ چونکہ وہ ایک کسان کا بیٹا تھا، اس لیے ہاتھ پاؤں کے پٹھے اور عضلات اب بھی صحیح سلامت تھے۔البتہ اب وہ اونچا سننے لگا تھا۔افرادِ خانہ کا خیال تھا کہ باپو اپنے مطلب کی بات بہت ...

مزید پڑھیے
صفحہ 81 سے 233