افسانہ

سیلیبریشن

واہ شاہ نواز کیا تقریر لکھی ہے تو نے۔۔۔! منسٹر صاحب کی تو ہر طرف واہ واہ ہو رہی ہے کہ اتنا بڑا عاشق رسولؐ، سُبحان اللہ!، صالح نے گلاس اس کی طرف بڑھاتے ہوئے مخمور آواز میں کہا۔ ’’بس یار سب گیم ہے گیم،یہ زندگی، یہ لفظ، سب گیم ہے۔ And we all are players...!‘‘ میں تسلیم کرتا ہوں! ’’یہ شام تیری ...

مزید پڑھیے

آخری فلائٹ

ماؤف ذہن میں صرف ایک سوچ تھی میں کیسے ان کا سامنا کروں گا۔ مجھ سے نہیں ہو گا یہ سب۔ میرے میں ہمت نہیں رہی۔۔۔ کیا کہوں گا، ان کو اور کیسے کہوں گا۔۔۔ ان سے نگاہیں کیسے ملاؤں گا، میں کر ہی کیا سکا ہوں ان کے لئے۔۔۔! وہ۔۔۔! انہوں نے ہمارے لئے کیا کچھ نہ کیا۔۔۔ کہ عمر بھر بھی لوٹانا چاہوں ...

مزید پڑھیے

سویٹ ہارٹ

(دل جیسی اِک بوند کی کیا اوقات سمندر بیچ) ’’اچھا سویٹ ہارٹ اب میں اسٹڈی کرنے جارہا ہوں۔ Please Don't Disturb‘‘ یہ کہتے ہوئے اس نے ہونٹ چومے اور اس کے روم روم میں اپنا وجود چھوڑ کر شب خوابی کا لباس پہنتے ہی کمرے سے باہر چلا گیا۔ اور کمرے کا دروازہ بند کردیا۔ اسٹڈی روم تنہا بیڈروز کی ...

مزید پڑھیے

نروان

بدھسوا تنہا بیٹھی سوچ رہی تھی کہ سدھارت بدھا کیسے بن گیا۔اس کو نروان کیسے مل گیا۔ برہمنیت کا غرور خاک میں ملا نا کو ئی آسان کام نہیں تھا ۔ نا ہی بدھی ریاضت میں کو ئی آسانی تھی ۔ ضبط کے بھی روزے کی انتہا ، تو پھر نروان کیسے اور کیونکر مل سکتا ہے۔ اس کی سوچیں ابھی ذاتی جنگ میں مبتلا ...

مزید پڑھیے

حسینئہ من

دھوپ کی تپش سے، سورج کی گرمی سے، اوزون کے شگاف سے، انسانوں کے رویو ّں سے، مخلوق کے سلوک سے برف پگھل پگھل کر نجانے کب سے اپنا سفر شروع کرتی ہے۔ کہاں کس سے جھولتی ہے، کہاں کس کو چومتی ہے، کہاں اس کا دم بے دم ہو جاتا ہے، اور کہاں کس کی بانہوں میں سوجاتی ہے۔ اور پھر نجانے وہ کب کس سفر ...

مزید پڑھیے

راج مہر

میں کیا کرتی میرے پَر کاٹ دئیے گئے تھے۔ میری سوچ کے در بند کر کے ان پر تالے لگا دئیے گئے تھے۔ جن پہ زنگ نے میرے دشمنوں سے وفا کی، میری آنکھوں پہ شریعت نام کے پردے ڈال دئیے گئے تھے۔ ہاتھوں سے کتاب چھین کر، ایک مقدس کتاب مجھے تھما دی گئی، جسے میں پڑھ سکتی تھی۔۔۔ صرف۔۔۔کیونکہ اس کی ...

مزید پڑھیے

کفارہ

ریل سے اتر کر اگر شاہ گڈھ اسٹیشن سے ٹھیک شمال کی طرف روانہ ہو تو پانچ گاؤں چھوڑ کر اخیر گاؤں سکھ داس پور آتا ہے۔ اس کے بعد دو میل سے بھی زیادہ چوڑے میدان کو پار کرکے نگاہیں ایک سبزی مائل سیاہ دیوار پر رکتی ہیں۔ جو کہ دائیں ہاتھ پر ساردا نہر کی اونچی پٹری سے شروع ہو کر دائیں طرف ...

مزید پڑھیے

بے زبان

پانچ سو روپے کے انعام کا اعلان سن کر باری باری سب ہی نے کوشش کی۔ ہندوستانی چابک سوار، کابلی پٹھان، توپ خانے کے گورے اور سپاہی ایک کے بعد ایک کتنے ہی گھوڑی پر سوار ہونے کے واسطے سرکس کے دائرے میں داخل ہوئے اور طرح طرح سے کوششیں کیں، لیکن گھوڑی پر سوار ہونا تو درکنار اس کی راس تک ...

مزید پڑھیے

کلوا

منہ پر پسینہ، گالوں پر سرخی، کوٹ کے بٹن کھلے ہوئے۔ قمیض کے دامن اور ہاتھ پر روشنائی کے دھبّے، ازار بند پیروں تک لٹکا ہوا، ایک بغل میں کالا بستہ اور دوسری بغل میں کالا کتّے کا پِلاّ، منّن گھر میں داخل ہوا۔ اماں نے چیخ ماری، ’’اے ہے میں مر گئی۔‘‘ سنگرمشین نے گنگنانا بند کر دیا۔ ...

مزید پڑھیے

گوری ہو گوری

چوماسہ کی اندھیاری رات تھی۔ بھیگی بھیگی ٹھنڈی ہوا چلتی تھی۔ جھینگروں نے جھنکار مچارکھی تھی۔ مینڈک بول رہے تھے۔ ٹر، ٹر، ٹر، پیپل کے سوکھے ڈگالے پر الو کہتاتھا۔ ہک ہو۔ ہک ہو۔ بسنتی نے کروٹ لی۔ پھر منہ پر تھپڑ مارا۔ بولی، ’’ہائے رے۔ ارے رام کیسے ڈانس لاگیں۔‘‘ پیپل پر الو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 75 سے 233