رات میں بجلی پیدا کرنے والے سولر پینل، اب بیٹری کی ضرورت نہیں رہے گی

ایسے سولر پینل تیار کیے گئے ہیں جو رات میں بھی کام کرسکیں گے۔ اس سولر پینل سے موبائل جارچ کیا جاسکتا ہے اور ایل ای ڈی لائٹس چلائی جاسکتی ہیں۔ یعنی اب رات میں سولر پینل کے لیے بیٹری کی ضرورت نہیں رہے گی۔ دن بھر حرارت  اور روشنی جذب کرنے کے بعد شمسی سیل رات کے وقت دیرے دیرے کچھ نہ کچھ توانائی خارج کرتے ہیں۔اگر زمینی فضا سے باہر دور خلا میں شمسی پینل کسی خلائی جہاز پر نصب ہے تو بیرونی خلا کا درجہ حرارت تین کیلون ہوسکتا ہے۔ یوں سولر پینل اور بیرونی فضا کے درجہ حرارت کا فرق پڑنے سے زیادہ بجلی بن سکتی ہے تاہم اب زمین پر بھی یہ عمل ممکن ہو سکتا ہے۔

دنیا میں توانائی کے ناقابل تجدید ذرائع جیسے رکازی ایندھن (فوسل فیولز) یعنی خام تیل، گیس اور کوئلہ وغیرہ کی کھپت میں روز بروز اضافہ تشویش ناک حد کو چُھو رہا ہے۔ یہ ایندھن وقت کے ساتھ نہ صرف قلت کا شکار ہورہے ہیں بلکہ ماحولیاتی آلودگی کا بھی سب سے بڑا سبب ہیں۔ رکازی ایندھن کے استعمال سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ نتیجے کے طور پر فضائی آلودگی، سانس، جلد اور دل کی بیماریوں میں اضافہ اور عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) جیسے خطرات جنم لے چکے ہیں۔ زمین جانداروں کے لیے محفوظ مسکن نہیں رہا۔

دنیا بھر میں توانائی (بجلی) کا حصول کوئلے، گیس اور تیل سے چلنے والے بجلی کے کارخانوں سے حاصل کی جارہی ہے۔ ان حالات میں ماہرین قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف توجہ مبذول کروارہے ہیں۔ ان توانائی کے ذرائع میں پوَن بجلی، ہائیڈل پاور، پانی سے بجلی پیدا کرنا اور شمسی توانائی (سولر انرجی) شامل ہیں۔ دنیا میں شمسی توانائی کا حصول نسبتاً زیادہ آسان اور محفوظ طریقہ ہے۔ لیکن اس طریقے میں ایک بنیادی خرابی یہ ہے دن کی روشنی میں تو اس سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے لیکن رات ڈھلتے ہیں اس کے فائدے سے محروم ہوجاتے ہیں۔ اس کا بھی حل بیٹریوں کی صورت میں نکالا گیا ہے۔ دن میں ان بیٹریوں کو سولر انرجی سے چارج کرلیا جاتا ہے پھر رات میں ان بیٹریوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن بیٹریاں مہنگی، غیر محفوظ اور ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہی ہیں۔ ماہرین نے اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے بھی سرگرمِ عمل ہیں۔ اس ضمن میں ایک خوش آئند خبر آئی ہے کہ اب ایسے سولر پینل بنائے جارہے ہیں جن سے رات میں بھی توانائی کا حصول ممکن ہوگا۔

آپ حیران ہورہے ہوں گے نا کہ رات میں سولر پینل کیسے کام کرسکتے ہیں۔۔۔ چلیے آپ کی حیرت کو ختم کرتے ہوئے  بتاتے ہیں کہ سولر پینل رات میں کیسے چراغ جلائیں گے۔۔۔!

معروف سائنسی ویب سائٹ "نیو سائنٹسٹ" پر شائع ہونے والے رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سے وابستہ شین یوئی فان اور ان کے رفقا کار نے ان سولر پینل کو بنانے کے لیے تھرمو الیکٹرک جنریٹر کا استعمال کیا ہے۔ یہ جنریٹر درجہ حرارت کی مختلف سطحوں کے فرق سے بجلی پیدا کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ حرارت زیادہ درجہ حرات والے جسم (گرم جسم) سے کم درجہ حرارت والے جسم (ٹھنڈے جسم) کی طرف سفر کرتی ہے۔ عام طور پر سولر پینل دن میں سورج کی روشنی سے حرارت جذب کرکے بجلی پیدا کرتے ہیں۔ یعنی ایک گرم جسم (سورج) سے حرارت ٹھنڈے جسم (سولر پینل) میں منتقل ہوتی ہے اور اس طرح بجلی پیدا ہوتی ہے۔ جبکہ یہ نئے سولر پینل رات میں اس اصول کے برعکس کام کرتے ہیں یعنی ایک گرم جسم (رات میں سولر پینل گرم ہوچکے ہوتے ہیں) سے حرارت اردگرد کی بیرونی فضا (ٹھدنڈے جسم) کی طرف سفر کرتی ہے۔ سولر پینل میں لگا تھرموالیکٹرک جنریٹراس حرارت سے بجلی پیدا کرتا ہے۔

 یہ سولر پینل صاف موسم میں رات کے وقت 50 ملی واٹ فی مربع میٹر بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جوکہ دن میں پیدا ہونے بجلی کا ایک چوتھائی کارکردگی کے برابر ہے۔ اس بجلی سے کم بجلی خرچ کرنے والے آلات کو چلایا جاسکتا ہے۔ یوں کم بجلی کے لیے بیٹریوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس سے پیدا ہونے والی الیکٹرک پاور سے بجلی کم خرچ کرنے والے آلات کو چلایا جاسکتا ہے جیسے موبائل فون چارج کرنا، ایل ای ڈی لائٹ  جلانا وغیرہ۔

وہ دور دراز علاقے جہاں بجلی دستیاب نہیں ہے، وہاں کے لوگوں کے لیے یہ سولر پینل ایک ٹھنڈی امید کی کرن ثابت ہوں گے۔ مزید یہ کہ اس کے لیے اضافی اخراجات کی ضرورت بھی نہیں ہے یعنی کم خرچ بالا نشیں۔۔۔عام سولر پینل کے ساتھ ہی تھرمو الیکٹرک جنریٹر استعمال کرکے اسے رات میں بھی چالو کیا جاسکتا ہے۔

اگرچہ فی الحال یہ سولر پینل چھوٹے پیمانے پر تیار کیے گئے لیکن ماہرین پُرامید ہیں کہ جلد وہ ان سولر پینلز کی کارکردگی کو بڑھا کر بڑے پیمانے کے لیے سولر پینل تیار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جو کہ رات میں بجلی پیدا کرسکیں۔

 

متعلقہ عنوانات