بس وہی لوگ دل کو بھاتے ہیں

بس وہی لوگ دل کو بھاتے ہیں
جو کہ چین و سکوں چراتے ہیں


مشکلوں میں بھی مسکراتے ہیں
ہم نہ آنسو کبھی بہاتے ہیں


ان سے اپنے بہت سے ناطے ہیں
آج جو انگلیاں اٹھاتے ہیں


وہ بھی چلتے ہیں میرے رستے پر
جو کہ باتیں بڑی بناتے ہیں


یاد آتی ہے ان کی چپکے سے
آنکھ میں تارے جھلملاتے ہیں


یہ ہی اپنی عظیم خوبی ہے
قول کو اپنے ہم نبھاتے ہیں


ملنے آتے ہیں وہ شگفتہؔ سے
ہاں مگر کام ہی سے آتے ہیں