شوق بجھتے نہیں نوابی کے

شوق بجھتے نہیں نوابی کے
لاکھ طعنے سنے رکابی کے


کیا حفاظت ہو خالی کمرے کی
کون نخرے اٹھائے چابی کے


سانس ہموار ہونے والی تھی
رنگ اڑنے لگے سرابی کے


اشک بھر دیجیے پیالے میں
ہونٹ تھک جائیں گے شرابی کے


عشق میں آنکھ ہو گئی آباد
فائدے دیکھ اس خرابی کے