شہر میں دریا دلی کی لن ترانی اور ہے
شہر میں دریا دلی کی لن ترانی اور ہے
پر مرے پنگھٹ سے بہتا ہے جو پانی اور ہے
جو تری پسلی سے نکلی تھی وہ کوئی اور تھی
یہ جو آنگن میں کھلی ہے شب کی رانی اور ہے
آرزوئے رنگ میں کوری چنریا کھو گئی
مل گئی واپس جو وہ میلی نشانی اور ہے
چمنیوں سے جو دھواں اٹھا تھا شاید خواب تھا
بند دروازوں کے پیچھے کی کہانی اور ہے