شب فراق ہمارا وہ نیم جاں ہونا

شب فراق ہمارا وہ نیم جاں ہونا
اجل کا آپ ہی گھر میں وہ مہماں ہونا


خفا نہ سن کے مرا حال مہرباں ہونا
کہ اس بیان کو اک دن ہے داستاں ہونا


دیار حسن کی سرگرمیاں معاذ اللہ
ہر اک قدم پہ محبت کا امتحاں ہونا


کوئی ستم ہو یہیں سے شروع ہوتا ہے
غضب ہے کوچۂ جاناں کا آسماں ہونا


اجل سے پہلے صبا لے اڑی سر منزل
کہاں پہ آیا ہے کام اپنا ناتواں ہونا


اٹھا وہ درد کلیجہ میں وہ گرے آنسو
نہیں ہے کھیل محبت کا رازداں ہونا


نگاہ قہر کبھی اور کبھی کرم کی نظر
انہیں اداؤں کا مل جل کے داستاں ہونا


وہ کیا کرے نہ مٹے گر تری محبت میں
لکھا ہو جس کے مقدر میں بے نشاں ہونا


ابھی نہ شاد ہو تکمیل عشق پر افقرؔ
ابھی ہے ترک محبت کا امتحاں ہونا