شام ہوئی گھر لوٹی یادیں سورج روپ تراشوں کیسے
شام ہوئی گھر لوٹی یادیں سورج روپ تراشوں کیسے
ایک اجالا لاکھ اندھیرے اس کو سب میں بانٹوں کیسے
ٹھٹھری چاہت لاوا جذبے ہجر مشقت بس سے باہر
دل چرخے پر سوت تمہاری یادوں کا میں کاتوں کیسے
بنجر راتیں بانجھ سویرے بوجھل رستے الجھی منزل
دن جیون کے اب تیرے بن کاٹوں تو پھر کاٹوں کیسے
اجڑے موسم پگھلے منظر ٹوٹے خواب آشفتہ لہجے
تھوڑی سانسیں بوجھ میں اتنا ان کاندھوں پر لادوں کیسے
سرخ اجالے سوکھے پانی اگتی دھوپ اور مرتی چھاؤں
تپتے صحرا چبھتے پتھر ان رستوں پر بھاگوں کیسے
میں تو روکھی سوکھی تجھ کو جان سے پیارے دے سکتا ہوں
شال پہ تیری چاند ستارے میں بیچارہ ٹانکوں کیسے