شاخ سے ٹوٹ کر اڑا تنہا

شاخ سے ٹوٹ کر اڑا تنہا
زرد پتا تھا رہ گیا تنہا


پھر رہی ہے اداس گلیوں میں
بال کھولے ہوئے ہوا تنہا


شہر کی رونقوں میں دن گزرا
شب کو گھر کون جائے گا تنہا


ہر گھڑی جنگ جینے مرنے کی
ہر کوئی زور آزما تنہا


وقت کی رت ہے صاف اور بے نقش
چاند صحراؤں میں اگا تنہا


وقت اور فاصلے نہیں ملتے
قربتوں میں بھی دل رہا تنہا