گیا سال
گیا سال
جاتے ہوئے
میری دہلیز پر
راکھ کا ڈھیر
جھلسے ہوئے جسم
ٹوٹے ہوئے عضو
ستمبر کی بربادیوں پہ لکھے مرثیوں
اور اخبار کی سرخیوں میں تراشوں میں
لپٹی ہوئی زرد معصوم لاشیں
ٹھٹھرتے ہوئے سرد سورج کی پہلی کرن میں بندھی
ورلڈ آرڈر کی مٹتی ہوئی دستاویزوں کے انبار کو چھوڑ کر جا چکا ہے