خواب کا درخت

تجھے لوٹا رہا ہوں
زندگی کا ذرہ ذرہ
عمر کی شاخوں سے جھڑتے پھول
سوکھے ہاتھ
مرجھائی رگیں


مدتوں سے میں نے تیرے
آتے جاتے موسموں کے رنگ پہنے
بادلوں کا رس پیا
روشن ہوائیں جسم نہلاتی رہیں
میرے خوابوں کی جڑوں کا
تیرے ٹھنڈے زرد سینے سے کوئی رشتہ نہ تھا