امید

یہاں سے آگے اداس جنگل کا راستہ ہے
یہاں سے تم لوٹ جاؤ
پلٹ کے دیکھو وہ جاگتا شہر
رنگ میں تیرتے ہوئے کھڑکیوں کے شیشے
نشے میں ڈوبی ہوئی صدائیں
خوشی سے بھرپور قہقہے
وہاں منڈیروں پہ چاند پونم کا
اپنی ٹھوڑی ٹکائے شفقت سے ہنس رہا ہے
تم اس اندھیرے اداس رستے پہ کیوں میرے ساتھ آ رہی ہو
میں تم سے کہتا ہوں لوٹ جاؤ
یہاں سے راہیں گھنے اندھیروں میں کھو چلی ہیں
یہاں سے آگے اداس جنگل کا راستہ ہے