سزا ہی بعد اس کے کیا ملے گی زندگی میں
سزا ہی بعد اس کے کیا ملے گی زندگی میں
مری ہی زندگی میری نہیں تھی زندگی میں
تو اول ہے یہاں ایسا نہیں ہے اے مسافر
کئی گزرے ہیں راہ دل سے میری زندگی میں
بچھڑ کر ہو گیا ہے تیسرا اب سال ہم کو
سو یہ بھی جھوٹ تھا بس چار دن ہی زندگی میں
دھڑکتی ہے تو اب بھی سینہ میں جاں دل کی صورت
تو وہ شے کیا تھی جو ہر بار ٹوٹی زندگی میں
اسے کہنا کہ اب بھی میں نہیں رہتا ہوں تنہا
اداسی نام کی ہے ایک لڑکی زندگی میں