مرا مصرع ثانی ہو گیا ہے

مرا مصرع ثانی ہو گیا ہے
وہ یعنی زندگانی ہو گیا ہے


بہا کر ساتھ اپنے میری مٹی
یہ دریا پانی پانی ہو گیا ہے


بچھڑ کر وہ محبت بڑھ گئی ہے
ترا غم کھاد پانی ہو گیا ہے


یہ آنکھیں خواب تیرے ڈھو رہی ہیں
تو کن آنکھوں کا پانی ہو گیا ہے


وہی کرتا ہے سارے فیصلے اب
جو دل کی راجدھانی ہو گیا ہے