سرمایہ

کبھی
بے کیفی اور بے چینی میں
سفر پہ نکلو
تو
گھر سے دور ہونے کا
احساس
ہر لحظہ اے ولولے جگاتا ہے
اور نئی خواہش کو آئینہ دکھاتا ہے
بکھرتے
ٹوٹتے
لمحوں
مجبوری
اور
مہجوری کے عالم میں
بس یہی چیز کام آتی ہے