میرے پیروں تلے جو دھرتی ہے

میرے پیروں تلے جو دھرتی ہے
میرے ہاتھوں ہی وہ بکھرتی ہے


میں ہی دریا کی شکل بہتا ہوں
اور مچھلی مجھی میں مرتی ہے


ایک سورج ہے میرے سینے میں
چاندنی جس کے پر کترتی ہے


کوئی بے نیند رات چپکے سے
شانۂ شام پر اترتی ہے


جیسے جیسے وہ ہاتھ دھوتی ہے
ویسے ویسے حنا نکھرتی ہے