سماعت کا دھوکا شمیم شہزاد 07 ستمبر 2020 شیئر کریں کھلا ہوا دروازہ ہاں مگر دبیز پردہ گرا ہوا باہر سے کھلے پٹ پہ ایک دستک اندر سے آواز آئے سماعت کا دھوکا آئیے پردہ کا ہٹنا چوڑیوں کا کھنک اٹھنا حیرتوں کا حملہ شرمندگی کی چھینٹیں سکوت کی فتح ندامت کے آنسو دوستی کا واسطہ