سماعت کا دھوکا

کھلا ہوا دروازہ
ہاں مگر
دبیز پردہ
گرا ہوا
باہر سے
کھلے پٹ پہ
ایک دستک
اندر سے آواز
آئے
سماعت کا دھوکا
آئیے
پردہ کا ہٹنا
چوڑیوں کا کھنک اٹھنا
حیرتوں کا حملہ
شرمندگی کی چھینٹیں
سکوت کی فتح
ندامت کے آنسو
دوستی کا واسطہ