ساتھ پا کر بھی ڈر گیا کوئی

ساتھ پا کر بھی ڈر گیا کوئی
راستے میں ٹھہر گیا کوئی


کوئی کھڑکی تلک بھی آ نہ سکا
کتنے زینے اتر گیا کوئی


زعم شمشیر کھوکھلا نکلا
خالی ہاتھوں بپھر گیا کوئی


آبلہ پا بھٹکتا رہتا تھا
تم سے مل کر نکھر گیا کوئی


پھول بن کر کھلا تھا اے داؤدؔ
دھول بن کر بکھر گیا کوئی