سارا جیون گزار آیا ہے

سارا جیون گزار آیا ہے
اب اسے اعتبار آیا ہے


اس گلی سے مجھے محبت تھی
اس گلی سے ہی وار آیا ہے


اس کی آنکھوں میں درد ہے میرا
اس پہ کتنا نکھار آیا ہے


رات مکھڑا وہی گلابی سا
میرے سپنوں کے پار آیا ہے