اب تجھے یاد کون کرتا ہے
اب تجھے یاد کون کرتا ہے
خود کو برباد کون کرتا ہے
روز سپنوں کو قید کرتا ہوں
جانے آزاد کون کرتا ہے
سر پٹختی ہیں خواہشیں دل میں
ورنہ فریاد کون کرتا ہے
عشق آزار ہی رہا میرا
حسن ایجاد کون کرتا ہے
کیا قیامت ہے دل مرے تھم جا
اتنی افتاد کون کرتا ہے