اک اذیت ہے کار وحشت ہے
اک اذیت ہے کار وحشت ہے
اے خدا کیا یہی محبت ہے
دل ابھی تک بھرا نہیں میرا
کیا ابھی چار دن کی مہلت ہے
چارہ گر مجھ سے پوچھنے آئے
بچ نکلنے کی کوئی صورت ہے
تم مجھے چھوڑ کر نہ جاؤ گے
جھوٹ کہنے میں کیا قباحت ہے
میں تو اس کو خدا سمجھتا ہوں
دیکھنے کی کہاں اجازت ہے
کوئی مجھ سے بچھڑنے والا ہے
آسماں کی عجیب حالت ہے