ریزہ ریزہ عزم سفر ہے
ریزہ ریزہ عزم سفر ہے
دھندلی دھندلی راہ گزر ہے
پھیکا پھیکا رنگ بہاراں
سونا سونا ہر منظر ہے
آدھی رات صدا کس نے دی
شمع بجھا دو وقت سحر ہے
اڑتی ریت کا کیا مستقبل
اک صحرا تا حد نظر ہے
قتل چھپے گا آخر کیسے
خون ادھر ہے داغ ادھر ہے
جال بچھا ہے ہر گوشے میں
کہتے ہو صیاد کدھر ہے
نازؔ چمن کی شادابی میں
شامل اپنا خون جگر ہے