ابھی تو میں جوان ہوں: ہمیشہ جوان رہنے کا نسخہ دریافت

سائنسدانوں نے کم عمر نظر آنے والی جلد کا راز دریافت کر لیا ہے۔ بابرہام ریسرچ انسٹی ٹیوٹ برطانیہ، نے جلد کے خلیات کو جوان کرنے کے لیے ایک نئی تکنیک تیار کی ہے، جو مریضوں کی حیاتیاتی گھڑی کو تقریباً 30 سال تک ریوائنڈ کر سکتی ہے۔ یہ تحقیق صرف ظاہری شکل  وصورت کو جوان کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔ بلکہ یہ جلن یا دیگر جلدی مسائل کی وجہ سے خراب جلد کو دوبارہ پیدا کرنے والی ادویات کے لیے زیادہ موئثر ثابت ہوگی اور اسے بہت سی مختلف بیماریوں کے لیے تباہ شدہ خلیوں کی بحالی کے لیےبھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

کہتے ہیں کہ خاتون سے اس کی عمر اور مرد سے اس کی تنخواہ سے تعلق استفسار نہیں کرنا چاہیے۔ خواتین تو خواہ مخواہ میں بدنام ہیں اب تو مرد بھی جوان رہنے کے جتن کرتے نظر آتے ہیں۔ بلکہ ہماری دیواروں پر تو یہاں تک لکھا دیکھا گیا ہے کہ گھوڑا اور مرد کبھی بوڑھا نہیں ہوتا۔ حفیظ جالندھری کا یہ مصرع تو ہر بچے، جوان اور بوڑھے کی زبان پر ہے کہ ابھی تو میں جوان ہوں !

بہرحال جوان رہنا ہر مردوزن کی ازل سے خواہش رہی ہے۔ عمرِ رفتہ کو واپس لوٹانے کے لیے سو جتن کیے جاتے ہیں۔ اس کے لیے مختلف قسم کے طریقے، تراکیب، ٹوٹکے ، نسخے اور کریم وغیرہ استعمال کی جاتی ہیں۔ طب کے میدان میں ترقی سے جلد کو تبدیل کرنے یعنی پلاسٹک سرجری نے بھی بہت مقبولیت حاصل کی۔ مارکیٹ میں جوان کرنے روز بروز نت نئے طریقے اور پروڈکٹس پیش کی جاتی رہتی ہیں۔ لیکن یہ سب عارضی اور وقتی نتائج کے حامل طریقے ہیں۔ سائنس دان ایسے طریقوں کے لیے کوشاں ہیں جو صرف نام نہاد جوانی کو برقرار رکھنے کے لیے نہیں بلکہ جلد کو صحت مند بنانے کے لیے کارآمد ہوں۔

 اس ضمن میں ایک تازہ خبر نے متوجہ کیا ہے کہ  ماہرین نے ایک ایسا علاج دریافت کیا ہے جس کے ذریعے تیس پہلے کی جوانی لوٹائی جاسکتی ہے۔ عمر ِرفتہ کو واپس لایا جاسکتا ہے۔ اس سے مستقبل میں جلد کے امراض کے علاج میں بھی  حوصلہ افزا پیش رفت ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ خلوی تحقیق میں ماہرین نے دو قسم کے عوامل کا پتا چلایا ۔ ایک ہماری عمر میں اضافے کے ساتھ ڈی این اے میں ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جو ہمارے جسم کی عمر کا رکارڈ رکھتے ہیں۔ اسے ایپی جنیٹک کلاک  یا حیاتیاتی گھڑی کہا جاتا ہے۔ جبکہ دوسری تحقیق کے مطابق وقت کے گزرنے کے ساتھ ہمارے جینز کو آن یا آف کیا جاسکتا ہے۔ ان جینز کے جھرمٹ کو ٹرانس کرپٹوم کہا جاتا ہے۔ برطانوی سائنس دان دلجیت گِل اور اس کے ساتھیوں کو تحقیق کے دوران افشاں ہوا ہے کہ ایپی جنیٹک کلاک اور ٹرانس کرپٹوم ان خلیوں کے کام یا تاریخ سے یکسانیت رکھتے ہیں جو تیس برس کے خوبرو جوان میں ہوتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہوگا کہ جوانی کی عمر میں کوئی زخم ہوجائے تو وہ بہت جلدی صحت یاب ہوجاتا ہے ، جبکہ ادھیڑ عمر میں یہ عمل کافی سست ہوتا ہے۔

یہ تحقیق برطانوی تحقیقی دادرے بابرہام انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے کی ہے۔ یہ ادارہ 1993 میں قائم ہوا، صحت اور عمر بڑھنے کی حیاتیات کے مطالعہ کے لیے وقف ہے۔ 2007کے آغاز سے، بابرہام کے محققین نے ایپی جینیٹک عمر بڑھنے پر توجہ مرکوز کرنا شروع کی۔ کاوٹو یونیورسٹی جاپان سے وابستہ سائنس دان شنیا یاماناکا پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے عام خلیات کو سٹیم سیلز(ساق خلیے) میں تبدیل کیا، یہ ایک قسم کا خلیہ ہے جو کسی دوسرے خلیے کی قسم میں ترقی کر سکتا ہے۔ یاماناکا نے خلیوں کو دوبارہ پروگرام کرنے کے لیے ایک مکمل عمل تیار کیا، جسے میچوریشن فیز ٹرانسینٹ ریپروگرامنگ)( ایم پی ٹی آر) کہا جاتا ہے، جو کولیجن کی پیداوار کو بڑھاتا ہے اور خلیات کے دیگر پہلوؤں کو جوان اور ترو تازہ کرتا ہے۔ لیکن اس طریقے سے خلیے اپنی اصلیت بھی کھو بیٹھتا ہے اور کام کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ جبکہ دلجیت گِل اور ان کے رفقا کار نے یماناکا کے وضع کردہ طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے اس میں مزید بہتری لانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس نئے طریقے میں خلیوں کی اصلیت اور کام کرنے کی قابلیت پر بھی منفی اثر نہیں پڑتا۔  اس میں یہ مسئلہ بھی درپیش نہیں ہوگا کہ یہ خلیے جسم کو موافق نہ آئیں جیسے پیوندکاری یا ٹرانسپلانٹ میں مسئلہ ہوتا ہےکیوں کہ یہ خلیے مریض کے اپنے جسم سے لیے گئے ہوں گے۔

"یہ تکنیک جینیاتی طور پر تبدیل شدہ چوہوں پر لاگو کی گئی ہے اور اس میں دوبارہ جوان ہونے کی کچھ نشانیاں ہیں۔ ایک تحقیق میں لبلبہ کے دوبارہ جوان ہونے کی علامات ظاہر ہوئی ہیں، جو کہ ذیابیطس سے نمٹنے کے لیے اس کی صلاحیت کے لیے دلچسپ ہے،" پروفیسر وولف ریک نے کہا، آپ اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج لائف سائنسز کے جریدے "ای لائف" میں شائع ہوئے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پیش رفت صرف کاسمیٹکس انڈسٹری کے لیے ہی فائدہ نہیں ہوگی بلکہ اس سیلولر تھراپی کو دیگر طبی امراض کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جیسے ہڈیوں کے فریکچر، جلد کے جلنے، جلدی ٹشوز کے خراب ہونے اور جلدی زخموں کی جلد صحت یابی کے لیے یہ طریقہ علاج مفید ثابت ہوگا۔

متعلقہ عنوانات