روشنی دل میں نظر آئی ہے
روشنی دل میں نظر آئی ہے
پھر کوئی چوٹ ابھر آئی ہے
بن کے تحریر صبا درس جنوں
ورق گل پہ اتر آئی ہے
آئنہ دیکھنے والے تجھ کو
کس کی تصویر نظر آئی ہے
دل کے زخموں کا یہ عالم جیسے
کہکشاں دل میں اتر آئی ہے
شکریہ دشت کی ویرانی کا
مجھ سے ملنے مرے گھر آئی ہے
آج خوش یوں بھی ہوں نشترؔ کہ صبا
ایک مدت میں ادھر آئی ہے