رنگوں کی شناخت کیسے کی جاسکتی ہے؟

اگر روشنی کی شعاع کو شیشے کے منشور میں سے گزارا جائے تو یہ سات رنگوں میں تقسیم ہوجاتی ہے۔ہو سکتا ہے کہ ان کےعلاوہ بھی کوئی رنگ ہوں لیکن جو رنگ ہمیں نظر آسکتے ہیں وہ سات ہی ہیں۔ان رنگوں کے طول موج(wave length) میں فرق ہوتا ہے اور اس فرق کی وجہ سے ان رنگوں کو الگ الگ شناخت کیا جاسکتا ہے۔

 

خیال کیا جاتا ہے کہ ہم آنکھوں کے ذریعے رنگوں میں تمیز کرتے ہیں،یہ تاثر درست نہیں کیونکہ آنکھیں صرف رنگوں کا تاثر وصول کرکے اسے دماغ تک پہنچاتی ہیں اور یہ دماغ ہی ہے جو ہمیں رنگوں کا احساس دیتا ہے۔

آنکھوں کی پچھلی طرف ایک پردہ ہوتا ہے جسے پردہ بصارت (Retina)کہتے ہیں۔ہم جوبھی چیز دیکھتے ہیں،اس کی تصویر اسی پردے پر بنتی ہے۔اس پردے پر مختلف قسم کےچھوٹے چھوٹے خلیے (cells) ہوتے ہیں جو رنگ وصول کرتے ہیں۔پردے کے درمیان میں مخروطی خلیے(cone cells)ہوتے ہیں۔ان کی شکل مخروط نما ہوتی ہے۔مختلف طول موج (wave length)کے رنگوں کو مختلف خلیات شناخت کرتے ہیں اور ان کا تاثر دماغ تک پہنچاتے ہیں۔پردہ بصارت کے کناروں پر واقع سلاخ نما خلیے (Rod cells) اندھیرے اور روشنی میں تمیز کرتے ہیں۔

اس بات کی وضاحت کےلیے ہم رنگ کیسے دیکھتے ہیں،کئی نظریات پیش کیے جاچکے ہیں۔ان میں سے بعض تو ایسے ہیں جو اتنے واضح نہیں اور جنہیں آسانی سے سمجھا نہیں جا سکتا۔ایک نظریے کے مطابق آنکھ میں اعصاب کے تین سیٹ ہوتے ہیں۔یہ تینوں سیٹ تین بنیادی رنگوں یعنی سرخ،سبزاور بنفشی کو شناخت کرتے ہیں۔اس نظریے میں بتایا گیا ہے کہ اگر ان تینوں سیٹوں کو برابر تحریک ملے تو ہمیں سفید رنگ دکھائی دیتا ہے۔اگر سبز رنگ والے سیٹ کو دوسرے سیٹوں کے مقابلے میں زیادہ تحریک ملے تو ہمیں سبز رنگ کا احساس ہوتا ہے۔اس طرح جب پیلی روشنی آنکھ میں داخل ہوتی ہے تو ’’سبز‘‘ اور ’’سرخ‘‘ دونوں سیٹوں کو تحریک ملتی ہے اور ہمیں پیلا رنگ نظر آنے لگتا ہے۔

متعلقہ عنوانات