سگریٹ میں موجود نکوٹین کس قدر مہلک ہوتی ہے؟
آپ نے نکوٹین (Nicotine)کا نام ضرور سنا ہوگا۔یہ ایک قسم کا زہریلا مادہ ہےجو تمباکو میں پایا جاتا ہے۔متواتر تمباکو نوشی سے یہ مادہ جسم میں جمع رہتا ہےاور پھیپھڑوں اور سانس کی نالیوں کو نقصان پہنچاتا ہےاور کینسر جیسی خطرناک بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔
نکوٹین ایک ایسا زہر ہے جسے اگر خالص حالت میں چکھ لیا جائے تو آدمی کی موت واقع ہو سکتی ہے۔تمباکو نوشی کے دوران تمباکو میں موجود نکوٹین کا بڑا حصہ ضائع ہو جاتا ہےاور یہ جسم میں بہت کم مقدار میں داخل ہوتی ہے۔لیکن نکوٹین کی اتنی مقدار بھی صحت کو تباہ کرنے کے لیے کافی ہے۔
تمباکونوشی کرتے وقت نکوٹین کا صرف پندرہ فیصد حصہ جسم میں داخل ہوتا ہے۔شاید آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہورہاہو کہ باقی نکوٹین کہاں غائب ہوجاتی ہے۔اصل میں جب سگریٹ سلگایا جاتا ہے تو اس کا اگلا سرا جلنے لگتا ہے۔نکوٹین کا پچیس فیصد حصہ تو یہیں جل جاتا ہے۔سگریٹ کے اس سرے سے قریب کا حصہ بھی کافی گرم ہوتا ہے۔اس حصے سے جو گیسیں خارج ہوتی ہیں ان میں بھی نکوٹین شامل ہوتی ہے۔نکوٹین کا تیس فیصد حصہ اس طرح ختم ہوجاتاہے۔سگریٹ کا باقی حصہ نسبتاً ٹھنڈا ہوتا ہے۔جب دھواں اس حصے سے گزرتا ہے تو کچھ نکوٹین یہاں جمع ہوجاتی ہے۔اس طرح منہ تک پہنچتے پہنچتے صرف پندرہ فیصد نکوٹین باقی رہ جاتی ہے۔اگر سگریٹ کے ساتھ فلٹر لگا ہوتو منہ میں پہنچنے والی نکوٹین کی مقدار اور بھی کم ہوجاتی ہے۔
نکوٹین کی مقدار کا دارومدار اس بات پر بھی ہے کہ سگریٹ کتنا لمبا ہے۔سگریٹ جتنا لمبا اور پتلا ہوگا۔نکوٹین اتنی ہم کم مقدار میں جسم میں داخل ہوگی۔سگریٹ جتنا موٹا اور چھوٹا ہوگا نکوٹین کی اتنی ہی زیادہ مقدار جسم میں داخل ہوگی۔اگر سگریٹ یا سگار اک بار بجھ جائے تو یہ ٹھنڈا ہوکر نمی جذب کرلیتا ہے۔اب اگر اسے دوبارہ جلایا جائے تو یہ پہلے جیسی تیزی سے نہیں جل پاتا اور نتیجے کے طور پر زیادہ نکوٹین منہ میں داخل ہوتی ہے۔جیسا کہ ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں کہ منہ میں کل نکوٹین کا صرف پندرہ فیصد جاتا ہے لیکن خون میں شامل ہونے والی نکوٹین کی مقدار اس سے بھی کم ہوتی ہے۔لیکن اگر دھوئیں کو ناک میں سے نکالا جائے تو نکوٹین دگنی رفتار سے شامل ہونا شروع ہوجاتی ہےاور اگر دھوئیں کو پھیپھڑوں میں کھینچا جائے تو اس سے بھی زیادہ مقدار خون میں شامل ہوتی ہے۔اور آدمی تیزی سے کینسر کی طرف بڑھنے لگتا ہے۔